Thursday, April 26, 2012

حقيقت حسن

خدا سے حسن نے اک روز يہ سوال کيا
جہاں ميں کيوں نہ مجھے تو نے لازوال کيا
ملا جواب کہ تصوير خانہ ہے دنيا
شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنيا
ہوئي ہے رنگ تغير سے جب نمود اس کي
وہي حسيں ہے حقيقت زوال ہے جس کي
کہيں قريب تھا ، يہ گفتگو قمر نے سني
فلک پہ عام ہوئي ، اختر سحر نے سني
سحر نے تارے سے سن کر سنائي شبنم کو
فلک کي بات بتا دي زميں کے محرم کو
بھر آئے پھول کے آنسو پيام شبنم سے
کلي کا ننھا سا دل خون ہو گيا غم سے
چمن سے روتا ہوا موسم بہار گيا
شباب سير کو آيا تھا ، سوگوار گيا

No comments:

Post a Comment