Monday, February 27, 2012

وقت وقت کی بات ہے


بزرگوں کو دینے کیلئے ہر چیز ہم خرید کر تو دے دیتے ہیں مگر ایک چیز جسکی شدید کمی ہے اور وہ وقت ہے جو ہم لوگ اپنے والدین اور بزرگوں نہیں دے پاتے ، کبھی انکی آنکھوں میں چھپی ہوئی یاسیت اور تکان کو پڑھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ عید کا دن جہاں پیار محبت اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے وہاں نفرتوں ، ملامتوں اور ناراضگی کے مٹانے کا بھی دن ہے. اب تو ہر وہ دن عید کا دن ہے جب اولاد ماں باپ اور بزرگوں کے ساتھ گزاریں. ماں باپ کے لیے اس سے زیادہ خوشی کا دن کیا ہو سکتا ہے  ساری زندگی بچوں کے لیے قربان کرنے بعد آخری عمر میں انکا ساتھ مل جائے، چاہے ایک روز کے لیے ہی. آئیے اپنے اقربا اور احباب کی کھوئی ہوئی مسکان انکو لوٹا دیں جو کبھی کی رشتوں کی کڑواہٹ کے بھینٹ چڑھ چکی ہے.

Monday, February 6, 2012

چالیں

انسان اپنی چالیں چلتے ہیں اور اللہ اپنی چال چلتا ہے اور بے شک غالب تو اللہ ہی کی چال ہے۔چند آیات ملاحظہ ہوں:

سورة آل عمران ( 3 )
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللهُ وَاللهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ {54}
اور انھوں نے چالیں چلیں۔ جواب میں اللہ نے بھی اپنی چال چلی اور ایسی تدبیروں میں اللہ سب سے بڑھ کر ہے۔


سورة فاطر ( 35 )
۔۔۔ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۔۔۔ {43}
اور بری برُی چالیں چلنے لگے ، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں۔


سورة الأنعام ( 6 )
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجَرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلاَّ بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ {123}
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکرو فریب کا جال پھیلائیں۔ دراصل وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں، مگر انھیں اس کا شعور نہیں ہے۔


فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرواتا تھا تاکہ موسی علیہ السلام سے بچ سکے لیکن اللہ نے موسی علیہ السلام کو اس کے گھر میں پرورش کروایا اور آخر وہی ہو کر رہا جو اللہ کی سکیم میں طے تھا اور فرعون اسے ہونے سے ٹال نہ سکا اور کچھ نہ کر سکا۔ وہ جس سے ٹکرانے کی اُس دور میں کسی میں ہمت نہ تھی اپنی ساری فوجوں کو لے کر نکلا کہ موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو تہس نہس کر دے۔ مگر کیا ہوا؟ کیا اُس کا ساتھ دینے والے مفاد پرستوں نے وہ انجام سوچا تھا جو سامنے آیا؟جنہوں نے فرعون کا ساتھ دیا وہ دنیا میں بھی غرق ہوئے اور آخرت میں بھی اپنا سب کچھ برباد کر لیا اور اب وہ فاسق لوگ قرآن کے مطابق صبح شام آگ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔

یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے کنویں میں ڈال دیا، قافلے والوں نے کائنات کے حسن کو چند روپوں میں فروخت کر دیا، کیسے جھوٹے الزامات لگا کر آپ کو جیل بھیج دیا گیا لیکن کیا ہوا؟ اللہ نے ان کے خلاف کیے گئے تمام اقدامات کو ہی ان کی سربلندی اور رفعت کا ذریعہ بنا دیا اور آپ کے مخالفوں کے حصے میں ندامت اور شرمندگی کے سوا کچھ نہ آیا۔ اور جو رفعتیں اللہ نے آپ کے مقدر میں لکھی تھیں آپ کو مل کر رہیں۔

جناب ہمارے رسول صلی اللہ علیہ و صلم کو جب مکے سے ہجرت پر مجبور کر دیا گیا اور آپ کو قتل کرنے کے ناپاک منصوبے بنائے گئے۔ غار ثور میں پناہ لینے والے مہاجر صلی اللہ علیہ و صلم کو تصور میں لائیے۔ اس وقت کس نے سوچا ہو گا کہ آپ صلی اللہ علیہ و صلم تھوڑے ہی عرصے میں فاتح مکہ کی حیثیت میں مکہ میں داخل ہوں گے اور چند ہی سالوں میں آپ صلی اللہ علیہ و صلم کی دعوت صرف عرب میں نہیں بلکہ دنیا کے دور دراز علاقوں تک پہنچ جائے گی۔ روم اور ایران زیر نگیں ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔؟

اب اپنے دورپرایک نگاہ ڈالیے۔کل ہی کی بات ہے سوویت یونین اففانستان میں کیا سپنے لے کر آیا تھا اور اُن دنوں اُس کے حامیوں نے کیا کیا راگ الاپے تھے۔ جب ٹوٹ بکھر کر واپس ہوا تو اس کی فوج کے ایک جرنیل کے الفاظ یاد رکھنے کے قابل ہیں۔ جب اس نے جاتے وقت یہ کہا تھا ۔
"مجھے سمجھ نہیں آتی ہم یہاں کیا لینے آئے تھے۔"
حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اللہ کی سکیم کے مطابق وہ وہاں لائے گئے تھے۔

آج پھر تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ اللہ کا منصوبہ چل رہا ہے۔ اب وہیں کوئی اور لایا گیا ہے۔ہمیں تو یہ نظر آتا ہےکہ وہ جن سے دنیا میں کوئی ٹکرانے کی ہمت نہیں کرتا اور جنہوں نے پتھر کے زمانے کا نام لے کر ایٹمی طاقت کے کمانڈو فوجی سربراہ کو گھٹنوں کے بل جھکا دیا۔ اللہ انہی کو ان کے گھروں سے اٹھا کر وہاں لے آیا جہاں کچھ ایسے لوگ رہتے تھے جن کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہ تھا اور جن کے ہاں کامیابی کے معیار بہت مختلف ہیں۔

سورة البقرة ( 2 )
۔۔۔كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللهِ وَاللهُ مَعَ الصَّابِرِينَ {249}
بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگيا ہے۔ اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے۔


وہ جو پہنچ سے بہت دور دنیا کے دوسرے کونے میں بستے تھے ان کے تھنک ٹینکس پر اللہ نے ایسے پردے ڈالے کہ دنیا کے خطرناک ترین میدان جنگ میں خود ہی آ پہنچے جس کی تاریخ یہ بتلاتی ہے کہ جہاں آنا تو بہت آسان رہا ہے لیکن واپسی تک بہت زیادہ قیمت دینی پڑتی ہیں۔ کیا یہ اللہ کی چال نہیں؟

سورة الحشر ( 59 )
هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ ۔۔۔{2}
وہی ہے جو اہل کتا ب میں سے کافروں کو ان کے گھروں سے نکال لایا۔


اپنا سب کچھ ڈبو دینے والے 'زیرک' "کمانڈو فوجی" مہربانوں کا سہارا نہ ہوتا تو غیروں کی یہ ڈوبتی ناؤ اپنے انجام کو پہنچ ہی چکی ہوتی۔ لیکن یہاں تو جتنا عرصہ زیادہ قیام فرمائیں گے نقصان جناب ہی کا زیادہ ہوگا۔ شایدیہ بھی اللہ ہی کی چال کا حصہ ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ ہم اپنا وزن کس پلڑے میں ڈالتے ہیں۔ اسی میں ہماری آزمائش ہے۔ ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ کچھ حکومتیں صرف ٹی وی پر ہی ہیں جبکہ زمین پرحقیقت کچھ اور ہے۔اورایک وقت یقیناً ایسا آنے والا ہے کہ کوئی جرنیل ایک بار پھر جاتے وقت یہی الفاظ دہرائے گا:
"مجھے سمجھ نہیں آتی ہم یہاں کیا لینے آئے تھے۔"

https://fbcdn-sphotos-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/419854_167291203382205_109981329113193_278384_975771951_n.jpg
Thanks to M S TaNoLi

Sunday, February 5, 2012

ہم کس ڈگر پر ...

مجھ  میں ایک بری عادات ہے میں صبح نیند سے چھٹکارہ پانے کے لیے چند کے لیے منٹ ٹیلی وژن لگا لیتا ہوں، آج جب میں اٹھا تو حسب معمول چینلز بدلنے لگا اور ایک جگہ آ کر رک گیا. 

نجی چینل کا میزبان کیمرہ مین کے ساتھ مارکیٹ میں گھوم رہا تھا، اسکا حلیہ نیگرو جیسا تھا بڑے لانبے گھونگریالے بال ، کوئی اسکے منہ نہیں لگ رہا تھا. وہ راہگیروں سے پوچھ رہا تھا،  آپنے وہ فلم دیکھی ہے؟ آپنے وہ فلم دیکھی ہے؟

سوچی سمجھی ثقافتی  یلغار کے تحت ہمسایہ ملک کی فلمیں  کچھ عرصے سے ملک  بھر کے سنیما گھروں میں دکھائی جا رہی ہیں، جو کہ آزادی کے کچھ عرصہ بعد بند کر دی  گئیں تھیں. اسلامک سٹیٹ میں کھل عام غیر اسلامی  ثقافت دکھائی جا رہی ہے.

ایک رہ گیر سے اسنے پوچھا،  آپنے وہ فلم دیکھی ہے؟ راہگیر نے جواب دیا "ماشاللہ"! یہ  الفاظ میرے لیے انتہائی تکلیف دہ تھے. ہندی فلم کا نام ہی ہضم ہونے کا نہیں کہ اسکے لیے ماشااللہ کہا جائے. اور  وہ راہگیر سے کرید کرید کر سوالات پوچھ رہا تھا.

آپنے اس کو دیکھا؟ آپنے اسکا ڈانس دیکھا؟ آپنے اسکو  ریوائنڈ کر کر کے دیکھا؟ پھر اس ڈانس کے کلپس چینل پر دکھائے گئے. میڈیا کیا چاہتا ہے؟ کیا پاکستان میں ایسا ہونا چاہیے؟ کیا پاکستان اسی لیے لاکھوں قربنیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا؟ 

اب تو اسکولوں اور کالجوں میں موزیک کنسرٹس کی کھلی اجازت بھی دے دی گئی ہے، حالانکہ تین طالبات کی موت کے بعد کنسرٹس پر مکمل پابندی عائد ہونا چاہیے تھی.

ہم اقبال کے خواب کی تعبیر کو کہاں لیجا رہے ہیں،جسکو جناح نے  زندگی بھر کی محنت سے پورا کیا تھا کو توڑ نہیں رہے؟