Wednesday, October 10, 2012

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے ـــ کشور ناہید

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ جو علم سے بھی گریز پا
کریں ذکررب کریم کا
وہ جو حکم دیتا ہے علم کا
کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں
نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں
نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے
کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو
نہ ہو رسم اسم زناں کوئی

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
کریں شہر شہر منادیاں
کہ ہر ایک قدِ حیا نما کو نقاب دو
کہ ہر ایک دل کے سوال کو یہ جواب دو
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں اڑیں طائروں کی طرح بلند
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں کہیں مدرسوں کہیں دفتروں
کا بھی رخ کریں
کوئی شعلہ رو، کوئی باصفا، ہے کوئی
توصحنِ حرم ہی اس کا مقام ہے
یہی حکم ہے یہ کلام ہے۔

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ یہیں کہیں ہیں قریب میں
انہیں دیکھ لو، انہیں جان لو
نہیں ان سے کچھ بھی بعید، شہرِ زوال میں
رکھو حوصلہ، رکھو یہ یقین
کہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں!