Monday, December 25, 1972

سچ کی تلاش

علم الیقین ، عین الیقین ، حق الیقین

علم کا معنی ہے جاننا ۔ یقین کا معنی ہے کسی ایک نقطہ پر جم جانا مکمل یکسوئی کے ساتھ ۔ اس علم کی مثال یوں ہے کہ ایک گھڑا ہے ، دور پڑا ہے ۔ صرف علم ہے کہ اس میں پانی ہے ۔ اس کو آنکھوں سے پاس جا کر نہیں دیکھا ۔ فقط علم کی حد تک ہے ۔ اس میں کوئی اور چیز بھی ہو سکتی ہے ۔ فقط جاننے کی حد تک معلوم ہونا ، یہ علم الیقین ہے کہ اس میں پانی ہے ۔

اور جب نزدیک جا کراس کو آنکھوں سے دیکھ لیا کہ اس میں پانی ہے تو یہ عین الیقین بن گیا۔لیکن مکمل بات اب بھی نہیں کہ دیگر مائعات پانی سے مماثلت رکھتی ہیں کہ وہ پانی کی طرح ہوتی ہیں۔ مگر دیکھنے سے یہ پتہ چلا کہ کوئی مائع ہے ۔ پانی بھی ہو سکتا ہے اور کچھ بھی مائع ہو سکتا ہے ۔

لیکن جب اس کو چکھ لیا پی لیا ، پھر مکمل یقین ہو گیا کہ یہ واقعتا پانی ہے ۔ اسے حق الیقین کہتے ہیں کہ یقین تو پہلے بھی تھا ، جاننے کی حد تک ۔ دیکھ کر بھی مکمل نہ ہوا ۔ مگر جب اس کو چکھ لیا ، ذائقہ محسوس ہو گیا کہ پانی ہی ہے ، جاننے کا حق ادا ہوا تو حق الیقین بن گیا ۔