Friday, June 7, 2024

نعمتوں کے دوست

ڈاکٹر نے جب میرے والد کے حقے پر پابندی لگائی تویہ خبر میرے والد کے لیے صورِ اسرافیل کی حیثیت رکھتی تھی‘ یہ پریشان ہو گئے لیکن ڈاکٹر کا فیصلہ عدالتی فیصلہ تھا۔
میرے والد ڈسپلن کے بھی انتہائی سخت ہیں‘ یہ جب کوئی بات ‘ کوئی چیز ٹھان لیتے ہیں تو یہ پھر اس سے پیچھے نہیں ہٹتے‘ میرے والد نے حقے پر پابندی لگا دی‘ ہم لوگوں نے حقہ اٹھایا اور گودام میں رکھ دیا یوں دکان کی بڑی اٹریکشن اچانک ختم ہو گئی‘ حسن اتفاق سے انھیں دنوں ’’ایکس چینج‘‘کی ’’اپ گریڈیشن‘‘بھی شروع ہو گئی اور ہمارا فون بھی عارضی طور پر کٹ گیا یوں دکان کی دوسری اٹریکشن بھی ختم ہو گئی‘ ان اٹریکشنز کے خاتمے کے ساتھ ہی دکان کے رش میں کمی ہو گئی‘ لوگ دکان کے قریب پہنچ کر منہ نیچے کر لیتے تھے اور تیز تیز قدموں سے آگے نکل جاتے تھے‘ وہ لوگ جو روز صبح سویرے ہماری دکان پر آ کر بیٹھ جاتے تھے اور ان کی شام بھی اسی دکان پر ہوتی تھی وہ بھی اچانک غائب ہو گئے.
ہم جن کو والد کا انتہائی قریبی دوست سمجھتے تھے‘ جو لوگ ہمارے چاچا جی ہوتے تھے‘ جو گلی میں داخل ہو کر اونچی آواز میں چوہدری صاحب کا نعرہ لگاتے تھے اور جو گھنٹوں ہمارے والد کی تعریفیں کرتے تھے‘ وہ سب بھی غائب ہو گئے‘ ہم ان کی شکلیں تک بھول گئے‘ میرے والد سارا دن دکان پر اکیلے بیٹھے رہتے تھے‘ گاہک آتے تھے‘ منشی اور دکان کے کارندے گاہکوں کو ڈیل کرتے تھے لیکن وہ لوگ بھی میرے والد کے قریب نہیں جاتے تھے‘ وہ دور سے انھیں سلام کرتے تھے‘ رسید بنواتے تھے اور رخصت ہو جاتے تھے‘
میں اس وقت پرائمری اسکول میں پڑھتا تھا‘ میرے کچے ذہن کے لیے یہ صورتحال ہضم کرنا مشکل تھا‘ میں ایک دن والد کے پاس بیٹھا اور میں نے ان سے پوچھا’’ابا جی آپ کے سارے دوست کہاں چلے گئے ہیں‘‘ میرے والد نے غور سے میری طرف دیکھا‘میری آنکھوں میں اس وقت آنسو تھے‘ میرے والد نے رومال سے میری آنکھیں صاف کیں‘ سر پر ہاتھ پھیرا اور بڑے پیار سے کہا’’بیٹا یہ لوگ میرے دوست نہیں تھے‘ یہ حقے اور ٹیلی فون کے دوست تھے‘ حقہ بند ہو گیا‘ ٹیلی فون کٹ گیا‘ یہ لوگ بھی کٹ گئے‘ یہ بھی بند ہو گئے‘ جس دن ٹیلی فون اور حقہ واپس آ جائے گا‘ یہ لوگ بھی اس دن واپس آ جائیں گے‘‘ میرے کچے ذہن نے یہ فلسفہ سمجھنے سے انکار کر دیا‘ میرے والد نے میرے چہرے کی گومگو پڑھ لی‘ وہ بولے بیٹا یاد رکھو اللہ تعالیٰ جب آپ کو کوئی نعمت دیتا ہے تو یہ نعمت اپنے ساتھ نئے دوست لے کر آتی ہے لیکن ہم نعمت کے ان دوستوں کو اپنا دوست سمجھ بیٹھتے ہیں‘ یہ ہماری بے وقوفی ہوتی ہے‘ یہ نعمت جس دن چلی جاتی ہے‘ یہ سارے دوست بھی رخصت ہو جاتے ہیں.
میرے والد نے اس کے بعد شاندار نصیحت کی‘ انھوں نے فرمایا ’’بیٹا آپ کا اصل کمال یہ ہو گا آپ نعمتوں کے دوستوں کو نعمتوں کا دوست رہنے دو‘ آپ ان لوگوں کو کبھی اپنا دوست نہ بننے دو‘ تم زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہو گے‘‘
میرے والد نے فرمایا ’’بیٹا آپ کار کے دوستوں کو کار کا دوست سمجھو‘ کاروبار کے دوستوں کو کاروبار کا دوست سمجھو اور اپنے عہدے کے دوستوں کو عہدے کا دوست سمجھو‘ ان لوگوں کو کبھی اپنے دل تک نہ پہنچنے دو‘تمہارا دل کبھی زخمی نہیں ہو گا‘ تم کبھی خون کے آنسو نہیں روؤ گے‘‘۔
ماخوذ

Friday, August 13, 2021

آزاد ‏قیدی

فارغ اوقات کیسے، ہر وقت کی فراغت، گویا جیل ہو۔ اور جیل بھی ایسی گویا بنا قیدخانہ کے، اور نہ زنجیر ۔۔
[: کیا کسی سونامی کی پیشخیمہ تو نہیں، یا پھر دماغ کی خرابی؟۔۔۔ جیساکہ چرنوبل۔۔۔ یا ہیرو شیما  ۔۔۔ ناریل ۔؟۔۔۔
[: لیکن پھر، یہ بے ربط تخیلاتی لہریں کیسی؟
[: جیساکہ ناریل ، تہ با تہ۔ سخت ترین خول  کے باہر بالوں کا گچھا خول کے اندر گودا، پھر اس کے اندر پانی اس پانی میں خوشبو اور ذائقہ، اور اس ذائقہ میں چھپی ہوئی شفاء۔۔۔
[: پابندی۔۔۔
[: ....Atom cell nucleus coconut earth Solaris Galaxy sandwich day night sphere egg yolk blood pressure cooker    expanding universe,..
[: Black holes eye lense 
[: ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا 
پابندی پابندی  پابندی ۔۔۔ پابندی
[: واہ عمر کیا پابندی کا لفظ استعمال کیا ھے؟
 پا - بندی
 پاوں بندی
 اس رستے کی طرف نہیں چلنا
 خود کو روکنا یا رکوا دینا
خود کو روکنا اچھا فعل ھے
اپنی میں کا خاتمہ اور خودی کی طرف کا سفر
خود کو پابند کر کے آزاد ھو جا 


Monday, January 23, 2017

Another Dawn


Better far from all I see

To die fighting to be free

What more fitting end could be?

Better surely than in some bed

Where in broken health I’m led

Lingering until I’m dead

Better than with prayers and plead

Or in the clutch of some disease

Wasting slowly  by degrees

Better than of heart attack 

Or some dose of drug I lack 

Let me die by being Black 

Better far that I should go 

Standing here against the foe 

Is the sweeter death to know 

Better than the bloody stain 

On some highway where I’m lain 

Torn by flying glass and pane 

Better calling death to come

Than to die another dumb

Muted victim in the slum

Better than of this prison rot

If there’s any choice I’ve got

Kill me here on the spot

Better far my fight to wage

Now while my blood boils with rage

Lest it cool with ancient age

Better vowing for us to die

Than to Uncle Tom and try

Making peace just to live a lie

Better now that I say my sooth

I’m gonna die demanding truth

While I’m still akin to youth

Better now than later on

Now that fear of death is gone

Never mind another dawn.

Sunday, December 14, 2014

حاصل غم




ان کے غم کو غم ہستی تو میرے دل نہ بنا 
زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا

تو بھی محدود نہ ہو مجھ کو بھی محدود نہ کر 
اپنے نقش کف پا  کو میری منزل نہ بنا

زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا


اور بڑھ جائے گی ویرانی دل جان جہاں
میری خلوت گاہ خاموش کو محفل نہ بنا  

زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا


دل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا ضیاں
عشق کو عشق سمجھ مشغلہ دل نہ بنا

زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا


پھر میری آس بندھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصل غم کو خدا را غم حاصل نہ بنا

زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا

آواز: روبینہ قریشی 
تصویر: روبینہ قریشی
الفاظ : حمایت علی شاعر